محورقص خرام
11 جنوریاے مخالف محبت کیوں تم بگڑ گۓ
اے پیراہن چاہت کیوں تم بپھر گۓ
تنا سخ روحوں کا تھرکنا سمجھ کر
محورقص خرام ہوں، کیوں تم اکڑ گۓ
تیا پانچا دل مرا ہے ہوا پر
تہمت کو لگا کر کیوں تم چڑھ گۓ
دماغ الٹ گیا ہے پیرانہ سالی میں
ہمارے عشق سے کیوں تم مُکر گۓ
کاشف من ترا بس اسی کی گلی ہے
سرعام قتل ہونے کیوں تم أدھر گۓ
جب ہم تم ملے
6 مئیجب ہے آمد پیکر حسن و وفا
یہ اداس دل کسقدر خوش ہوا
یہ باتیں تری ، دل کرے واہ
معصومیت نے دل کو چھوا
جان بہاراں کبھی ہمیں بھی آزما
دیکھ ہم میں ہے تو بس وفا
کبھی تو پردہ ملن بھی اٹھا
دونوں ہاتھ بلند دیں گے دعا
مری نظر میں بس تم ایک اپسرا
تری خاطر سہ لیں گے سب جفا
آنکھوں سے نکل اور دل میں سما
ہمیں بھی کچھ سبق عاشقی کے پڑھا
خوش آمدید فقط کاشف نے کہا
پھر نغمہ مسرت و کیف ہی سنا
میری جنگلی بلّی
21 اپریلمیری جنگلی بلّی ہو تم ڈارلنگ
اک حسین ٹلی ہو تم ڈارلنگ
کش ہو سگرٹ کا، یا پیپسی ہو
مری جان تم ان سے بیحد زیادہ ہو عزیز
تم ایک جنگلی بلی ہو ،
آہ یہ جو سریلی سی
تمہاری ماؤں ماؤں ہے، بہت دلپذیر ہے
تم لمحوں میں غصہ کھا جاتی ہو، باز رہو
ورنہ اتنی پھینٹی لگے گی،
کے غصہ بھول جاؤ گی
مجھ کو غلط نہ سمجھو، میں بہت پوزیسو ہوں
اے جنگلی بلی ، صرف تمہارا معاملے میں
خدارا ، اپنے یہ تیز تیز سے پنجے
مجھے دکھا دکھا کر مت ڈرایا کرو
جنگلی بلی ہو، بلی ہی رہو، ہماری بیوی نہ بنو
تم جانتی ہو، جب دم ہلاتی یہاں وہاں جاتی ہو
میرا دل بھی لے جاتی ہو ،
میری جان بھی لے جاتی ہو
او بلی ، دودھ پیا کرو،
تم تو خوں پینے پے تلی ہو
کسقدر خونخار ہو تم، اے جنگلی بلی جی،
آؤ پیار کی بات کریں
راز کی بات کریں، لڑائی چھوڑو ،
امن و اشتی کی بات کریں
مگر تم تو طالبان کی جیسی ہو گی ہو،
اے جنگلی بلی ماڈرن ہو جا
یاد کرو پہلے تم کتنی رومانٹک تھی،
یہ اب تمھیں کیا ہو گیا
تمہاری ماؤں ماؤں بھی کٹر سی ہو گی،
میری بلی پہلی والی ہو جا
مانو بلی ، ماں جا
دل کے یہ ارمان
آنسو کے سایے
ہم نہیں رویں گے
اے جنگلی بلی تری یاد میں
سنا ہے، کے تم بیوفا ہو
اور ایک جنگلی بللے کے ساتھ
دیکھی گیی ہو…
آہ یہ خبر ، منحوس خبر
سننے سے پہلے
ہمارے کان بند کیوں نہ ہوے؟
ہم دنیا سے اٹھ کیوں نہ گیے ؟
بلیوں میں وفا ہوتی ہی نہیں شاید
جنگلی بلی ، تم ایک باوفا بلی ہو
دھوکےباز ہو ، بللے کی طرفدار ہو
میرا دل توڑ کر تم بھی خوش نہ رہ سکو گی
نہ دودھ ملے گا، نہ بالایی نہ ہی چھیچھڑے
نہ حقیقت میں تو نہ خواب میں
اے جنگلی بلی، اب تم کھمبا ڈھونڈتی پھرو
جتنی کھسیانی ہو جاؤ، نہیں نوچ سکتی
کیوں کے تم نے بیوفائی کی ، اور دل ترا
اک سنگدل بلی کا دل ہے، اب قسمت کے چوہے
تم سے روٹھہ گیے ہیں ، اے بلی ہوش کر
نو سو چوہے کھا کر تم حج کو چلی ؟
واہ رے واہ ، اب تم ایک مولوی بلی ہو
یاد کرو وہ سب جو بھول چکی ہو
جنگلی بلی !!! میں وہ ہوں جو عاشق قدیم ہے
تب جب نہ کوئی بلا تھا، نہ کوئی لدھڑ نہ کوئی اور
میں تھا، میں تھا، صرف میں ہی تھا ….اے بُلکڑ بلی
تمہاری ماؤں ماؤں میرا سوا کون سنتا تھا
تمھارے پنجے سب تیز مجھ پر ہوے
تم نے درخت پر چڑھنا سیکھا
اور آج، ہم کو بلاک کر دیا ہے لایف سے
اے احسان فراموش جنگلی بلی، دل تو چاہتا ہے
کے تجھے وہ سزا دوں کے، قصایی کا تختہ ہو، چھیچھڑے ہوں
مگر تجھے موقعہ نہ ملے …
تم ایک ضدی ، بیوقوف بلی ہو، سمجھی تم
نہ تم حسین ہو، نہ ماڈرن ہو
نہ تم بولڈ ہو ، نہ تم بیحد تعلیم یافتہ
نہ تم کوئی توپ چیز ہو، بس ایک چیز خاص ہے تم میں
کے مجھ سا تم پر مر مٹا ہے ، اور اے بلی ، تم نے
اس کا فایدہ اٹھایا ہے ، مگر اب کوئی کھیل نہیں
اے جنگلی بلی، اگر تم سیدھی طرح نہ سمجھیں
تو دم سے پکڑ کر اتنے چکّر دوں گا
کے دودھ کی جگہ پیپسی پیو گی
مگر جو بھی ہو تم، ہو کمال کی
میری جان تم میں بسی ہے
میرا دل تم نے لے لیا
ہاۓ اے جنگلی بلی مان جا
کیوں کے مجھے تم سے
تمہاری تمام بیوقوفی کے بعد بھی
بیحد پیار ہے ، محبت ہے
کچھ نفرت ہے ، مگر پھر پیار ہے
اے جنگلی بلی ، ذرا سامنے تو آ
تو آخر چیز ہے کیا، ہے کیا؟
جو بھی ہو میری جان ہو تم
دل، روح، ارمان ہو تم
میری جنگلی بلّی ہو تم ڈارلنگ
اک حسین ٹلی ہو تم ڈارلنگ